حوزہ نیوز ایجنسی کے مطابق، ایرانی صدر شہید آیت اللہ رئیسی عوامی خدمت کے دوران شہادت کے بلند مرتبہ پر فائز ہوئے۔ مختلف شعبوں میں انتظامی خدمات کے علاوہ، وہ علمی میدان میں بھی ایک باوقار مقام رکھتے تھے، خاص طور پر علمِ فقہ کے میدان میں۔
شہید آیت اللہ رئیسی نے معاشرے کی موجودہ ضروریات کے مطابق شرعی دروس کے علاوہ ڈاکٹریٹ کی سطح تک قانون کے شعبے میں جدید علوم کی تعلیم حاصل کی اور اپنی تالیفات میں نئے دور کے تقاضوں کے مطابق اپنی آراء کو پیش کیا۔
ذیل میں ہم ان کی علمی تالیفات کا مختصر جائزہ پیش کرتے ہیں:
ارث بی وارث:
240 صفحات پر مشتمل کتاب "ارث بی وارث" پہلی بار 2018ء کے موسم خزاں میں انتشارات پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامی کے توسط سے شائع ہوئی۔
شہید رئیسی نے اس کتاب میں "بدون وارث کی وراثت" کے مسئلہ کے تناظر میں فقہ اور قانون کا موازنہ پیش کیا ہے۔
اس کتاب کے آخر میں بدون وارث کی وراثت کے متعلق امام یا فقیہ کے فرائض اور نتائج اور اس موضوع کے متعلق مختلف ابحاث بیان کیے گئے ہیں۔ قرآن و احادیث اور اہل سنت کی روایات میں "ارث بیوارث" کا جائزہ اس کتاب کے قابل غور موضوعات میں سے ایک ہے۔
تعارض اصل و ظاهر در فقه و قانون:
انتشارات پژوهشگاه علوم و فرهنگ اسلامی کے توسط سے منتشر ہونے والی یہ کتاب272 صفحات پر مشتمل ہے۔
اس تحقیق میں سب سے پہلے اصل، ظاهر، اصول عملیه، تعارض اور اس کی اقسام جیسے الفاظ و اصطلاحات کو بررسی کیا گیا ہے۔ اس کے بعد مصنف نے اصل یا ظاہر کے تقدم کی شرائط اور شیعہ اور سنی فقہ میں ان کی حجیت کے مبانی کا تجزیہ کیا ہے اور اصل یا ظہور کی ترجیح کے مصادیق کو واضح کیا ہے۔
قواعدِ فقہ(حصہ عبادت):
کتاب قواعدِ فقہ(حصہ عبادت) کو آستان قدس رضوی کی اسلامک ریسرچ فاؤنڈیشن کی طرف سے 2017ء میں پہلی بار 500 نسخوں اور 236 صفحات میں شائع کیا۔
اصول فقہ کے علم کے علاوہ، کہ جو احکامِ شرعی کے استنباط میں نمایاں کردار ادا کرتا ہے، علم کا ایک اور مجموعہ ہے جسے "قواعدِ فقہی" کہتے ہیں، کہ جن کا مطالعہ، بررسی اور اثبات حکمِ شرعی کے استنباط میں فقیہ کی مدد کرتا ہے اور بہت اہمیت رکھتا ہے۔ فراغ اور تجاوز، لا تعاد، اصالة الطهاره اور لا ضرر جیسے قواعد انہی میں شمار کئے جاتے ہیں۔
کتابِ مذکور میں "بابِ عبادات" کے فقہی قواعد کے چند حصے شامل ہیں کہ جو شہید رئیسی نے حوزہ علمیہ تہران کے فضلاء اور ججز کو پڑھایا تھا۔
اس کے علاوہ شہید رئیسی کی دوسری کتب میں "قواعد فقہ (حصہ اقتصاد) جو کہ 2018ء میں شائع ہوئی اور قواعد فقہ (حصہ قضاوت) اور "تقریر دروسِ خارج؛ فقہ وقف" بھی شامل ہیں۔